Search
یہ حقیقت ہے جہاں ٹوٹ کے چاہا جائے وہاں بِچھڑنے کے بھی امکان ہُوا کرتے ہیں
- (Asra Azal)
- Feb 20, 2016
- 1 min read
فاصلے قُرب کی پہچان ہُوا کرتے ہیں بے سبب لوگ پریشان ہُوا کرتے ہیں
یہ حقیقت ہے جہاں ٹوٹ کے چاہا جائے وہاں بِچھڑنے کے بھی امکان ہُوا کرتے ہیں
میرے پھیلے ہوئے ہاتھوں کو حقارت سے نہ دیکھو مانگنے والے بھی اِنسان ہُوا کرتے ہیں
ہم بے صبر تھے مگر ہم سے بِچھڑنے والے ہم تیرے ضبط پر حیران ہُوا کرتے ہیں
علی اکبر ناطق

Comments