ﻣﺎﻟﮏ، ﮐﻮﺋﯽ ﺩﺭﺩ ﺁﺷﻨﺎ ﺩﮮ
- (Asra Azal)
- Feb 8, 2016
- 2 min read

اب مجھ کو اہتمام سے کیجیئے سپردِ خـــــــاک اکتا چکا ہوں جسم کا ملبـــــــہ اُٹھا کے مَیں......!!
=== ﺷﮑﺮ ﮐﺮﻭ ﺩﺭﺩ ﺳﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﺭﺩ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﺭﻧﮧ ﮐﺎﻏﺬ ﭘﮧ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﺍﭨﮭﺘﮯ
===
ہمارے خواب ہیں مکڑی کے جالے ہم اپنے آپ میں اُلجھے ہوئے ہیں
====
ہنس کے بولا کرو بلایا کرو آپ کا گھر ہے آیا جایا کرو
مسکراہٹ ہے حسن کا زیور روپ بڑھتا ہے مسکرایا کرو
حد سے بڑھ کر حسین لگاتے ہو جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو
حکم کرنا بھی ایک سخاوت ہے ہم کو خدمت کوئی بتایا کرو
بات کرنا بھی بادشاہت ہے بات کرنا نہ بھول جایا کرو
تا کہ دنیا کی دلکشی نہ گھٹے نت نے پیرہن میں آیا کرو
کتنے سادہ مزاج ہو تم عدم اس گلی میں بہت نہ جایا کرو
==== رات بھر جلنا ہے آ جا ادھر اے پروانے.......!!! قابلِ رحم یہاں میں بھی نہیں، تو بھی نہیں
====
حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے گلے مل کر بھی وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجے
ہمیں سو بار ترکِ مے کشی منظور ہے لیکن نظر اس کی اگر میخانہ بن جائے تو کیا کیجے
نظر آتا ہے سجدے میں جو اکثر شیخ صاحب کو وہ جلوہ، جلوۂ جانانہ بن جائے تو کیا کیجے
ترے ملنے سے جو مجھ کو ہمیشہ منع کرتا ہے اگر وہ بھی ترا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجے
خدا کا گھر سمجھ رکّھا ہے اب تک ہم نے جس دل کو قتیل اس میں بھی اک بُتخانہ بن جائے تو کیا کیجے
==== کُوزہ گر مِیری اِک خُواہش ہے!!! مُجھ میں اب دل کَہیں نہ رَکھنا.!
===
تمھیں بھلانا , اول تو دسترس میں نہیں جو اختیار بھی ھوتا , تو کیا بھلا دیتے ؟
====
اب اس مقام سے اگے کوئی مقام نہیں... کہ جی رہیں اور ذندگی کا نام نہیں...
===
ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی اب تو آ جا اب تو خلوت ہو گئی
ایک تم سے کیا محبت ہو گئی ساری دنیا سے عداوت ہو گئی
یاس ہی اس دل کی فطرت ہوگئی آرزو جو کی وہ حسرت ہو گئی
جو مری ہونی تھی حالت ہو گئی خیر اک دنیا کو عبرت ہو گئی
دل میں وہ داغوں کی کثرت ہو گئی رُونما اک شان وحدت ہو گئی
آگئے پہلو میں راحت ہو گئی چل دیئے اٹھ کر قیامت ہو گئی
عشق میں ذلت بھی عزت ہو گئی لی فقیری با دشاہت ہو گئی
سوگ میں یہ کس کی شرکت ہو گئی بزمِ ماتم بزمِ عشرت ہو گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
==== اب ملاقات میں وہ گرمیِ جذبات کہاں... اب تو رکھنے وہ محبت کا بھرم آتے ہیں
====
اس تغافل میں بھی سرگرمِ ستم وہ آنکھیں آپ تو سوتے ہیں، فتنوں کو جگا رکھا ہے
=== ﺩﻝ ﭘﮭﭩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮨﮯ ﺿﺒﻂِ ﻏﻢ ﺳﮯ ﻣﺎﻟﮏ، ﮐﻮﺋﯽ ﺩﺭﺩ ﺁﺷﻨﺎ ﺩﮮ
===
===
Comments