top of page

ایک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ

  • (Asra Azal)
  • Jan 29, 2016
  • 1 min read

جب بھی چاہیں اِک نئی صورت بنا لیتے ہیں لوگ ایک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ

مل بھی لیتے ہیں گلے سے اپنے مطلب کیلئے آ پڑے مشکل تو نظر یں بھی چُرا لیتے ہیں لوگ

کوئی مفلس ہو تو یہ نفرت سے ٹھوکر مار دیں اہل زر آئے تو سینے سے لگا لیتے ہیں لوگ

خود فریبی کی انھیں عادت سی شاید پڑ گئی ہر نئے رہزن کو سینے سے لگا لیتے ہیں لوگ

ہے بجا اِن کی شکایت لیکن اس کا کیا علاج بجلیاں خود اپنے گلشن پر گرا لیتے ہیں لوگ

ہو خوشی بھی ان کو حاصل یہ ضروری تو نہیں غم چھپانے کیلئے بھی مسکرا لیتے ہیں لوگ

اس قدر نفرت ہے ان کو تیرگی کے نام سے روزِ روشن میں بھی اب شمعیں جلا لیتے ہیں لوگ

یہ بھی دیکھا ہے کہ جب آجائے غیرت کا مقام اپنی سولی اپنے کاندھے پر اُٹھا لیتے ہیں لوگ

روشنی ہے ان کا ایماں، روک مت ان کو‘‘ قتیل’’ دل جلاتے ہیں یہ اپنا ،تیرا کیا لیتے ہیں لوگ


 
 
 

Comments


Featured Review
Tag Cloud

© 2015 : Pearl of Wisdom

  • Facebook Social Icon
  • Twitter Social Icon
  • LinkedIn Social Icon
bottom of page