کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
- (Asra Azal)
- Jan 26, 2016
- 1 min read
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں احمد فراز ** ** *** ***************

تو بھی ہیرے سے بن گیا تھا پتھر ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں
ہم اگر منزلیں نہ بن پائے منزلوں تک کا راستہ ہو جائیں
دیر سے سوچ میں ہیں پروانے راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں
اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فراز کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
تو بھی ہیرے سے بن گیا تھا پتھر ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں
ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں
ہم اگر منزلیں نہ بن پائے منزلوں تک کا راستہ ہو جائیں
دیر سے سوچ میں ہیں پروانے راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں
اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فراز کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
Comments