Search
عشق کے باب میں سب جُرم ہمارے نکلے
- (Asra Azal)
- Jan 26, 2016
- 1 min read

شام آئی، تری یادوں کے ستارے نکلے رنگ ہی غم کے نہیں، نقش بھی پیارے نکلے
ایک موہوم تمّنا کے سہارے نکلے چاند کے ساتھ ترے ہجر کے مارے نکلے
کوئی موسم ہو مگر شانِ خم و پیچ وہی رات کی طرح کوئی زُلف سنوارے نکلے
رقص جن کا ہمیں ساحل سے بھگا لایا تھا وہ بھنور آنکھ تک آئے تو کنارے نکلے
وہ تو جاں لے کے بھی ویسا ہی سبک نام رہا عشق کے باب میں سب جُرم ہمارے نکلے
عشق دریا ہے، جو تیرے وہ تہی دست رہے وہ جو ڈوبے تھے، کسی اور کنارے نکلے
پروین شاکر
Comments