top of page

مجھے ٹوٹ جانے کا شوق ہے وہ رکھے سنبھال سنبھال کر

  • (Asra Azal)
  • Jan 21, 2016
  • 1 min read

مِری خوشبوؤں سے نہ بچ سکا مِرے سر پہ آگ اچھال کر وہ اسیر خود مِرا ہو گیا، مجھے اپنی قید میں ڈال کر

مِرے خواب بھی، مِرے رت جگے سفرِ حیات بھی یوں لگے کسی خفیہ راہ سے جس طرح کوئی لے چلا ہے نکال کے

جو تِرا سخن تِرے ساتھ ہے، مِرے منہ پہ کیوں تِرا ہاتھ ہے میں جواب جس کا نہ دے سکوں، کوئ ایسا مجھ سے سوال کر

تِرے اس نمائشی حسن سے مِرے آئینے بھی چٹخ گئے مجھے اور کچھ نہیں چاہیے، مِرا اعتماد بحال کر

مِری زندگی ہے وہ آئینہ، کوئی شکل جس میں سجائ ہو

مجھے ٹوٹ جانے کا شوق ہے وہ رکھے رکھے سنبھال سنبھال کر

مظفر وارثی


 
 
 

Comentarios


Featured Review
Tag Cloud

© 2015 : Pearl of Wisdom

  • Facebook Social Icon
  • Twitter Social Icon
  • LinkedIn Social Icon
bottom of page