top of page

تُم نے دِل لیکر کہاں اے بندہ پرور رکھدیا

  • (Asra Azal)
  • Jan 21, 2016
  • 1 min read

ہم نے اُنکے سامنے اوّل تو خنجر رکھدیا، پھر کلیجہ رکھدیا، دِل رکھدیا، سر رکھدیا،

قطرِہ خُون سے کی ہم نے تواضعُ عِشق کی سامنے مہمان کے جو تھا مُیسر رکھدیا،

زِندگی میں پاس سے دَم بھر نہ ہوتے تھے جُدا قبَر میں تنہا مُجھے یاروں نے کیونکر رکھدیا،

دیکھیے اب ٹھوکریں کھاتی ہے کس کس کی نِگاہ رُوزنِ دیوار میں ظالم نے پتھر رکھدیا

زُلف خالی، ہاتھ خالی، کس جگہ ڈھونڈیں اِسے تُم نے دِل لیکر کہاں اے بندہ پرور رکھدیا

داغ دہلوی


 
 
 

Comments


Featured Review
Tag Cloud

© 2015 : Pearl of Wisdom

  • Facebook Social Icon
  • Twitter Social Icon
  • LinkedIn Social Icon
bottom of page