Mohsin Naqvi---- Poetry
- (Asra Azal)
- Jan 15, 2016
- 3 min read
Mohsin Naqvi was a renowned Pakistani poet.
Born: May 5, 1947, Dera Ghazi Khan
Died: January 15, 1996, Lahore

Education: University of the Punjab
Mohsin Naqvi Poetry...Some of My Favorite Poetry
محسن نقوی کو 15 جنوری 1996 کے دن اقبال ٹاون لاہور میں گولیوں سے چھلنی کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ محسن نقوی کو مارنے والے یہ بات بھول گئے کہ اہل قلم اپنے الفاظ اور سوچ کے سہارے ہمیشہ زندہ
رہتے ہیں۔ محسن نقوی آج بھی اپنی شاعری کی صورت میں ہم میں موجود ہیں

عمر اتنی تو عطا کر مرے فن کو خالق میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے (محسن نقوی)
=====
ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا رستہ بدل کےچلنے کی عادت اسے بھی تھی
اس رات دیر تک رہا وہ محوِ گفتگو مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی مجھ سے بچھڑ ا تو شہر میں گھل مل گیا وہ شخص حالانکہ شہر بھر سے عداوت اسے بھی تھی
وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا،جی گیا ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی سنتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں شاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پہ کھلا یہ بھید سائےسے پیار دھوپ سے نفرت اسےبھی تھی محسن میں اس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حال ِدل درپیش ایک تازہ مصیبت اسے بھی تھی
====
عمر اتنی تو عطا کر مرے فن کو خالق میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے محسن نقوی
=====
جو اندھیروں کی راہ میں بہتا ہے اس لہو سے چراغ جلتے ہیں
==== بہت بے چین رہتی ہے _ طبیعت اب میری محسن مجھے اب قتل ہونا ہے ___ مگر قاتل نہیں ملتا
=====
پھر بھلا کون داد تبسم انہیں دے گا روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں ﻣﺤﺴﻦؔ ﻧﻘﻮﯼ
====
نیند والوں کو کیا خبر اس کی؟ کون جاگا ہے رات بھر تنہا؟ ﻣﺤﺴﻦؔ ﻧﻘﻮﯼ
====
منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ اکثر وہی ملے ہیں بڑی بے رُخی کے ساتھ یوں تو مَیں ہنس پڑا ہُوں تمہارے لیے مگر کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اِک ہنسی کے ساتھ فرصت مِلے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے اے دوست یوں نہ کھیل میری بے بسی کے ساتھ مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مئے کہاں ہم نے پِیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ چہرے بدل بدل کے مجھے مل رہے ہیں لوگ اتنا بُرا سلوک میری سادگی کے ساتھ اِک سجدۂ خلوص کی قیمت فضائے خلد یاربّ نہ کر مذاق میری بندگی کے ساتھ محسن کرم بھی ہو جس میں خلوص بھی مجھ کو غضب کا پیار ہے اُس دشمنی کے ساتھ
=====
منحصر اہل ستم پر ہی نہیں محسن لوگ اپنوں کی عنایت سے بھی مر جاتے ہیں محسنؔ نقوی
====
ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺳﮯﻣﺤﺒّﺖ ﮬﯽ ﻧﮧ ﮐﯽﮬﻮ ﻣﺤﺴﻦؔ ﺩﺭ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻭﮦ ﺧﺪﺍ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﻃﻠﺒﮕﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ
ﻣﺤﺴﻦؔ ﻧﻘﻮﯼ
====
کب تک ہنسے گی تجھ پہ یہ محرومیوں کی شام؟ وہ شخص بے وفا تھا ُاسے اب ُبھلا بھی دے
===== کسی کو جوڑنے میں اتنے مگن تھے ہم محسن ہوش تب آیا جب اپنے وجود کے ٹکڑے دیکھے
====
Kuch waqt ki rawani Nay Humein Yun badal dala...! Wafa Par Ab bhi Qaim hain Mager Mohabbat chorr di hum nay..
====
Khud Hi Hain Baeis-e-Takleef, Hum Apnay Liye Mohsin, Na Hum Hotay Na Dil Hota, Na Dil Azaariyan Hotien...
====
Har Ghari Raigan Guzarti Hai Zindagi Ab Kahan Guzarti Hai
Dard Ki Shaam - - Dasht-e-Hijran Se Soorat-e-Karwan Guzarti Hai
Shab Girati He Bijliyan Dil Par Subah Aatish Bajan Guzarti Ha
Zakhm Pehlay Mehaknay Lagtay Thay Ab Hawa Be-Nishaan Guzarti Ha
Tu Khafa He to Dil Se Yaad Teri Kis Liye Meharbaan Guzarti He?
Apni Galiyon Se Aman ki Khawahish Tan Pe Orhay Dhuwan, Guzarti He
Muskaraya Na Kar Ke Mohsin Par Yeh "Sakhawat" Giraan Guzarti He.
=====
Continued...
Comments